موجودہ دور میں بچیوں میں ماہواری کے دوران تکالیف، سیلان الرحم (لیکوریا) بانجھ پن اور ماہواری کے ساتھ شدید دردوں کا ہونا عام ہے جس کی وجہ خواتین میں زنک کی کمی ہے جانوروں پر کئے گئے تجربات سے ثابت ہے کہ اگر انہیں زنک مناسب مقدار میں دیا جائے تو یہ تمام تکالیف جڑ سے ختم ہو جاتی ہیں۔
خواتین ہمارے معاشرے کا لازمی حصہ ہیں۔ ایک صحت مند اور تندرست ماں ہی اپنی نسل کی بقاء کیلئے معاشرے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے اگر خواتین اپنی تندرستی کی طرف توجہ نہیں دیں گی تو وہ قوم کیلئے صحت مند معمار نہیں پیدا کرسکیں گی۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بچیوں کی پرورش پر اتنی توجہ نہیں دی جاتی جتنی بچوں کی پرورش پر دی جاتی ہے۔ اگر ہم اپنے اکثر طبی دواء ساز اداروں کو دیکھیں تو وہ جب بھی کوئی ٹانک بناتے ہیں وہ مردوں کیلئے ہوتا ہے عورتوں کیلئے نہیں ہوتا۔ ادویات کے سلسلے میں خواتین نے اپنے آبائو اجداد سے جو بھی علم حاصل کیا وہ اسی پر عمل کرتی رہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ وہ علم بھی موجودہ نسل میں منتقل نہیں ہوسکا وہ غذائیں‘ وہ چیزیں جن کے متعلق یہ کہا جاتا تھا کہ بچے کھائیں اور بچیاں نہ کھائیں اب ہر کوئی ان کا بے دریغ استعمال کرتا ہے۔ علامہ اقبالؒ نے عورت کی شان اس طرح بیان کی ہے
’’وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ‘‘
لیکن بدقسمتی سے ہم اس رنگ کو بھرنے ہی نہیں دیتے۔
ہمارے گھروں میں بچیاں پیدا ہو جائیں تو سنسنی کا عالم ہو جاتا ہے اسلام اور سائنس نے ہمیں جو تعلیم دی ہے ہم اس سے دور ہوگئے ہیں۔ عورت ماں بنتی ہے بچوں کو جنم دیتی ہے اس مقصد کیلئے اس کا صحت مند رہنا بے حد ضروری ہے اگر ہم بچیوں کی صحت پر توجہ نہیں دیں گے تو آئندہ نسلیں متاثر ہوئے بغیر نہیں رہیں گی۔ پیدائشی طور پر بچوں میں یرقان، اٹھرا، وضع حمل میں دشواریاں اور دیگر عوارض تمام تر غذا میں ان چیزوں کے استعمال نہ کرنے کا باعث ہے جن کی بچیوں کو ضرورت ہوتی ہے۔امریکہ میں لیڈی ڈاکٹرز خواتین کو اس بات کی تلقین کرتی ہیں کہ 30سال کے بعد السی اور کیلشیم باقاعدگی سے استعمال کریں۔ ہمارے ہاں یہ دونوں چیزیں ناپید ہوچکی ہیں دودھ تک لوگوں کی پہنچ سے باہر ہوچکا ہے۔ یورپ کی نسبت ہمارے ہاں بچیاں جلد بوڑھی ہو جاتی ہیں۔موجودہ دور میں بچیوں میں ماہواری کے دوران تکالیف، سیلان الرحم (لیکوریا) بانجھ پن اور ماہواری کے ساتھ شدید دردوں کا ہونا عام ہے جس کی وجہ خواتین میں زنک کی کمی ہے جانوروں پر کئے گئے تجربات سے ثابت ہے کہ اگر انہیں زنک مناسب مقدار میں دیا جائے تو یہ تمام تکالیف جڑ سے ختم ہو جاتی ہیں۔ زنک (جست) ٹیسٹوسٹیران لیول کی بڑھا دیتا ہے۔ زنک اور کیلشیم کی کمی کے باعث خواتین اٹھرا کا شکار ہو جاتی ہیں یورپی ممالک میں جب بچہ پیدا ہونا ہوتا ہے تو اس کی اطلاع ہسپتال میں کی جاتی ہے جہاں ان خواتین کو 30گولیوں (جو کہ کیلشیم، آئرن پر مبنی ہوتی ہیں) کی ڈبیاں مہیا کردی جاتی ہیں۔ جب کہ ہمارے ہاں خواتین اور بچیاں ان دونوں کی کمی کا شکار ہورہی ہیں۔ اعصاب کا بادشاہ کیلشیم جب کہ عضلات کا بادشاہ میگنیشیم گردانا جاتا ہے جب عضلات میں سختی آجاتی ہے تو جان لیں کہ کیلشیم کی کمی ہے۔ جسم میں کڑل پڑتے ہیں ماہواری درد کے ساتھ آنا، زیادہ مقدار میں آنا، دونوں کیلشیم کی کمی کے باعث ہوتے ہیں پرانے زمانے میں خواتین بکھڑا (Tribulus Tresteris) کے بیج کی پنجیری بناکر استعمال کیا کرتی تھیں جو خواتین میں شرح پیدائش (Fertility Rate) کو بڑھاتا ہے یہ بات بلغاریہ میں ہونے والی تحقیق سے ثابت بھی ہوچکی ہے۔ خواتین میں (Essential Fattyacid) کی کمی پائی جاتی ہے جو اعصاب کی کمزوری کا باعث بنتے ہیں۔السی میں اومیگا فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں۔ اس کا استعمال کرنے والے کا کولیسٹرول لیول نہیں بڑھتا۔ خواتین کو اپنی صحت برقرار رکھنے کیلئے مچھلی کے تیل کے کیپسول استعمال کرنے چاہئیں اس سے انہیں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز میسر ہوتے ہیں۔ موجودہ دور میں کولا مشروبات اور چائے، کافی کے استعمال سے خواتین میں سیلان الرحم (لیکوریا) کا مرض بڑھتا جارہا ہے۔ تاہم اس مرض سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے بیضہ مرغ مرکب (کشتہ بیضہ مرغ) کا استعمال انتہائی فائدہ مند ہے۔ موجودہ دور کی خواتین اور بچیاں دودھ اور دہی کا استعمال نہیں کرتیں جس سے ان میں بیماریوں کی بنیاد ابتداء میں ہی رکھ دی جاتی ہے۔ کیلشیم کا استعمال نہ کرنا خواتین میں مسائل کا باعث بن رہا ہے جس کی وجہ ناقص غذائوں کا استعمال ہے۔ لہٰذا تندرست رہنے کیلئے ضروری ہے کہ آج سے 50سال قبل والی غذائوں کا استعمال کیا جائے خواتین میں اندرونی سوزش کیلئے مکو کا ساگ اور ہلدی کا استعمال کروایا جاتا ہے۔بالوں کا گرنا، بالوں کا سفید ہونا، جلدی امراض، چہرے پر دانوں کا نکلنا جیسے امراض خواتین میں بڑھتے جارہے ہیں جس کی وجہ بالوں میں تیل نہ لگانا اور شیمپو کا استعمال کرنا ہے بالوں میں تیل نہ لگانے سے سکری پیدا ہو جاتی ہے پرانے زمانے میں خواتین سکاکائی، دہی اور لسی سے بالوں کو دھویا کرتی تھیں۔ اگر خواتین چاہتی ہیں کہ ان کے بال وقت سے پہلے سفید نہ ہوں اور نہ ہی گریں تو وقتاً فوقتاً اسطخدوس کا استعمال کیا کریں کیونکہ یہ دماغ کے جھاڑو کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایام حمل کے دوران قے اور ابکائیوں سے بچنے کیلئے سونٹھ کا استعمال بے حد فائدہ مند ہوتا ہے اس کا استعمال ہمارا استحالی نظام (Metabolism) بھی درست کرتا ہے۔جدید تحقیق کے مطابق نمکیات (Minerals) کی کمی کے باعث خواتین میں فیلوپین ٹیوب سکڑ جاتی ہیں جس سے خواتین کے بانجھ پن میں اضافہ ہورہا ہے۔ دودھ اور دہی کا استعمال اس ضمن میں ہونے والی کمی کو پورا کرنے میں اپنی مثال آپ ہے۔ ماں کا دودھ بچے کیلئے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے اس میں سب سے زیادہ جست (زنک) پایا جاتا ہے اگر خواتین کو صحیح خوراک دی جائے تو وہ اٹھرا اور دیگر پیچیدہ عوارض کا شکار نہیں ہوسکتیں۔ موجودہ دور میں ڈائٹنگ کے جنون نے خواتین کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔ چائے، کافی اور دیگر کولا مشروبات جسم انسانی میں کیلشیم کو جذب نہیں ہونے دیتے جس کے نتیجہ میں بیماریوں کا منہ دیکھنا پڑتا ہے۔ جسم میں کیلشیم کی کمی کے باعث خواتین میں ہڈیوں کے فریکچر (Fracture)کی شرح زیادہ ہوتی جارہی ہے۔ تاہم کیلشیم کی مناسب مقدار جسم میں شکست و ریخت کو روکتی ہیں۔خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی بچیوں میں تازہ پھلوں، دودھ اور دہی کے استعمال کا رحجان پیدا کریں تازہ سبزیوں کا استعمال خواتین اور بچیوں کی صحت کو قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنے گھر کے تمام کام خود کیا کریں اور اپنی خوراک کومتوازن رکھیں تاکہ صحت مندی کے اصولوں کو اپنایا جاسکے اس سے صحت مند معاشرے کے قیام میں بہت زیادہ رہنمائی ہوگی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں